مہمان: ایک تھا تیتر ایک بٹیر
ڈنگر ڈاکٹر: اچھا تو پھر کیسے؟ مطلب کیسے؟ میرا مطلب ہے کیسے؟ کیا تیتر اور بٹیر کی نورا کشتی ہے؟
مہمان: لڑنے میں تھے دونوں تیز
ڈنگر دوکتور: مطلب ہے کہ ملک میں افرا تفری ہے؟ تو کیا یہ انقلاب کی آمد آمد ہے؟ ہے نا؟
مہمان: لڑتے لڑتے ہو گئی گم
ڈنگر دوکتور: واہ! واہ ! اسکا واضح مطلب تو یہ ہوا کہ انقلاب آ رہا ہے؟ یعنی کہ فوج آ جی گی؟ مطلب الله نہ کرے! (یا پیر یا مرشد فوج کے بوٹ کا مزہ دوبارہ چکھا !)
مہمان:ایک کی چونچ اور ایک کی دم!
ڈنگر دوکتور: اچھا تو پھر کیسے؟ مطلب کہ انارکی ہے؟ یعنی کے حکومت پوری طرح ناکام ہو چکی ہے؟
مہمان: دار اصل میں بات کچھ اور کر رہا...
ڈنگر ڈاکٹر: (بات کاٹتے ہوے..) تو ناظرین! جیسا کہ انھوں نے تفصیل سے واضح کیا جو کچھ بھی ہو رہا ہے وہ حکومت کی پوری ناکامی ہے اور اگر فوج آ گئی تو پھر مطلب کیسے؟ میرا مطلب ہے پھر ... لیکن کس طرح؟
ناظرین اپنے گردو نواح وغیرہ وغیرہ ...
(چوری شدہ میوزیک کے بجتے ہوے ایک اور ڈرامے کا اختتام ہوتا ہے ... ڈنگر ڈاکٹر کے چہرے پر گھمبیر تاثرات چی ہوے ہیں ... انکے مداح اش اش کرتے ہوے کوممنٹ باکس کا رخ کرتے ہیں)